Monday, June 21, 2021

معراج ‏میں ‏دیدار ‏الہی ‏کا ‏شرعی ‏ثبوت

مسئلہ :کیا معراج میں آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنی مبارک نگاہوں سے رب ذو الجلال کا دیدار کیا ؟کیا اس مسئلہ میں کسی کا اختلاف ہے؟ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی حدیث: ((من حدثك أن محمدا صلى الله عليه وسلم رأى ربه فقد كذب)) کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ آپ نے اللہ تعالی کو نہیں دیکھا۔
مستفتی: محمد رئیس اختر نعمانی، مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی ۔
                    بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب: جمہور صحابہ کرام، تابعین عظام، ائمہ مجتہدین اور علماے کرام کے نزدیک یہی ہے معراج میں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اللہ تعالی کو دیکھا۔
      ارشاد باری ہے: ما كذب الفؤاد ما رأى (١١) أفتمارونه على ما يرى (١٢) ولقد رآه نزلة أخرى (١٣) عند سدرة المنتهى (١٤) عندها جنة المأوى (١٥) إذ يغشى السدرة ما يغشى (١٦) ما زاغ البصر وما طغى (١٧)   (النجم: ١١--١٧)
      دل نے جھوٹ نہ کہا جو دیکھا، تو کیا تم ان سے ان کے دیکھے ہوئے پر جھگڑتے ہو، انھوں نے تو وہ جلوہ دو بار دیکھا، سدرۃ المنتہی کے پاس، اس کے پاس جنۃ الماوی ہے، جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا، آنکھ نہ کسی طرف پھری نہ حد سے بڑھی۔ (کنز الایمان)
         حضرت عبد الرحمان بن عائش رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: «رأيت ربي في أحسن صورة قال: فيم يختصم الملأ الأعلى؟ فقلت: «أنت أعلم يا رب»، قال: " فوضع كفه بين كتفي فوجدت بردها بين ثديي فعلمت ما في السموات والأرض». (سنن الدارمي، ج: ٢‘ باب في رؤية الرب تعالى في النوم)
         یعنی میں نے اپنے رب کو اچھی صورت میں دیکھا ،اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا کہ :مقرب فرشتے کس بارے میں اختلاف کرتے ہیں ؟میں نے عرض کیا :یا اللہ تو زیادہ بہتر جانتا ہے ،آپ نے فرمایا کہ :اللہ تعالی نے اپنا دست قدرت میرے دونوں شانوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں محسوس کیا ،اور جو کچھ آسمان و زمین میں ہے انھیں میں نے جان لیا۔
        حضرت عکرمہ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں آپ فرماتے ہیں: رأى محمد ربه، قلت: أليس الله يقول: {لا تدركه الأبصار وهو يدرك الأبصار} قال: ويحك، ذاك إذا تجلى بنوره الذي هو نوره، وقد رأى محمد ربه مرتين. (سنن الترمذی ،ج :٥ ،ص :٢٣٨ ،دار الغرب الإسلامي ،بيروت)
       حضور محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنے رب کا دیدار کیا، میں نے ان سے کہا: کیا اللہ تعالی نے نہیں فرمایا ہے: {لا تدركه الأبصار وهو يدرك الأبصار} [الأنعام :١٠٣] آنکھیں اسے احاطہ نہیں کر سکتیں، اور سب آنکھیں اس کے احاطہ میں ہیں۔ انھوں نے فرمایا: تیرا برا ہو! یہ اس وقت ہے جب اللہ تعالی صرف اپنے نور کے ساتھ تجلی فرمائے، اور محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنے رب کو دو بار دیکھا ہے۔
          عن أنس :أن محمدا صلى الله عليه وسلم رأى ربه تبارك وتعالى. (مسند البزار ،ج :١٣ ،ص :٤٢٦ ،مكتبة العلوم والحكم)
         حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ۔
         عن الشعبي، أن عبد الله بن عباس، كان يقول: «إن محمدا صلى الله عليه وسلم، رأى ربه مرتين: مرة ببصره، ومرة بفؤاده» (المعجم الاوسط ،ج :٦ ،ص :٥٠ ،دار الحرمين ،القاهرة)
         حضرت امام شعبی سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کی دو بار زیارت کی ایک بار اپنی نگاہوں سے ایک بار اپنے دل سے ۔
          مذکورہ احادیث مبارکہ و آثار صحابہ سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی تعالی علیہ وسلم نے اللہ تعالی کو دیکھا ،بلکہ امام شعبی کی روایت سے تو نگاہ اور دل دونوں سے دیکھنا ثابت ہوتا ہے۔ البتہ زیارت کی کیفیت میں اختلاف تھا، بعض علما کے نزدیک دل سے دیکھا، بعض علما کے نزدیک آنکھوں سے  دیکھا، اکثر علما کے نزدیک راجح قول یہ ہے کہ آپ نے رب تعالی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، اور اب صدیوں سے اسی پر علماے اہل سنت کا اتفاق ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نبی کے رویت باری تعالی کا انکار کسی حدیث مرفوع کی دلیل سے نہیں ہے، بلکہ ان کا آیت کریمہ (لا تدركه الابصار) سے اپنا اجتہاد ہے اور مجتہد سے خطا ہونا ممکن ہے، مزید آپ معراج جسمانی کو ہی نہیں مانتی ہیں، ایسا اس لیے ہے کہ معراج کے وقت آپ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے نکاح میں نہیں آئیں تھیں، نکاح کے بعد بھی آپ عموماً گھر ہی میں رہتی تھیں، اس وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے درمیان ہونے والی بہت سی باتوں کا علم آپ کو نہیں ہوتا تھا، اور گھر کے اندر کی باتیں صحابہ کرام کے علم میں نہیں ہوتی تھیں، اس لیے عین ممکن ہے کہ معراج جسمانی اور رویت باری تعالی سے متعلق احادیث مبارکہ آپ تک نہ پہنچی ہوں۔
         امام نووی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ”ورأى -صلى الله تعالى عليه وآله وسلم- ربه سبحانه وتعالى ليلة الإسراء بعيني رأسه، هذا هو الصحيح الذي قاله ابن عباس، وأكثر الصحابة والعلماء رضي الله عنهم أجمعين و منعته عائشة وطائفة من العلماء -رضي الله عنهم أجمعين- وليس للمانعين دليل ظاهر، وإنما احتجت عائشة بقوله تعالى: {لا تدركه الأبصار } وأجاب الجمهور عنه بأن الإدراك هو الإحاطة والله تعالى لا يحاط به؛ لكن يراه المؤمنون في الدار الآخرة بغير إحاطة وكذلك رآه رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ليلة الإسراء“. اھ (فتاوى النووي ،ص :٣٧ ،دَارُ البشائرِ الإسلاميَّة للطبَاعَة بَيروت)
         اسی طرح شرح مسلم ،الکواکب الدراری ،شرح السيوطی ،البدایہ و النہایہ ،شرح طیبی ،شرح الشفا ،مرقاة المفاتیح ،سبل الہدی و الرشاد ،سیرت حلبیہ ،امتاع الاسماع ،بہجۃ المحافل ، حیاة الحیوان اور فتاوی رضویہ وغیرہ میں بھی ہے۔ و الله تعالى اعلم ۔
کتبہ :محمداختررضامصباحی عفی عنہ
          ٢٥ /محرم الحرام ١٤٣٧ھ

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بركاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماے دین رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے معراج میں اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے کہ نہیں ؟اگر دیکھا ہے تو حدیث پاک کے حوالہ سے جواب عنایت فرمائیں۔
مستفتی :محمد عزرائیل ،مہوتری ،نیپال ۔
            بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب :وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ .
          رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے معراج میں اللہ تعالی کو دیکھا جیسا کہ حدیثِ پاک سے ثابت ہے -
          حضرت عبد الرحمان بن عائش رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا» :رأيت ربي في أحسن صورة «قال :فيم يختصم الملأ الأعلی ؟فقلت» :أنت أعلم يا رب «قال» :فوضع كفه بين كتفي فوجدت بردها بين ثديي، فعلمت ما في السموات والأرض، «وتلا} وكذلك نري إبراهيم ملكوت السموات والأرض وليكون من الموقنين] .{الأنعام :٧٥ [رواه الدارمي
          یعنی میں نے اپنے رب کو اچھی صورت میں دیکھا اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا کہ :مقرب فرشتے کس بارے میں اختلاف کرتے ہیں ؟میں نے عرض کیا :یا اللہ تو زیادہ بہتر جانتا ہے ،آپ نے فرمایا کہ :اللہ تعالی نے اپنا دست قدرت میرے دونوں شانوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں محسوس کیا ،اور جو کچھ آسمان و زمین میں ہے انھیں میں نے جان لیا ،پھر آپ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی ۔} وكذلك نري إبراهيم ملكوت السماوات والأرض وليكون من الموقنين] {الأنعام :٧٥[
         اور اسی طرح ہم ابراہیم کو دکھاتے ہیں ساری بادشاہی آسمان اور زمین کی ؛اس لیے کہ وہ عین الیقین والوں میں سے ہو جائے ۔) کنز الایمان(
         سبل الہدی و الرشاد میں ہے :اختلفوا :هل رآه بعينه أو بقلبه؟ والقولان رويا عن الإمام أحمد .و قال الإمام النووي: الراجح عند أكثر العلماء إن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى ربه بعيني رأسه ليلة المعراج .اھ
(ج :٣ ۔ ص :٥٩ دار الکتب العلمیہ بیروت) 
         يعنى اللہ تعالی کی زیارت کے بارے میں علما کے دو اقوال ہیں :ایک یہ کہ رسول اللہ صلی تعالی علیہ وسلم نے اللہ تعالی کو اپنے دل سے دیکھا ،دوسرا یہ کہ اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اکثر علما کے نزدیک یہی راجح ہے ۔ و الله تعالی اعلم
کتبہ :محمداختررضامصباحی عفی عنہ
        ٨ /ذی الحجہ ١٤٣٦ھ


No comments:

Post a Comment

Shan Mohammad Qadri Baqai Ka phone Nombar

Shan Mohammad Qadri Baqai Ka phone Nombar  +917860049688 +918052097969