Tuesday, June 22, 2021

حضرت ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ افضل البشر بعد الانبیاء ہیں ‏

مسئلہ :کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسئلہ میں کہ زید حضرت علی کو خلفاے ثلاثہ سے افضل جانتا ہے اور سب سے پہلے انھیں کو خلافت کا مستحق سمجھتا ہے ۔
مستفتی :ابو عمر قادری 
                    بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب :زید کا یہ عقیدہ باطل محض ہے، یہ روافض کا عقیدہ ہے ،اہل سنت کا عقیدہ ہرگز نہیں ہے ،انبیاے كرام کے بعد سب سے افضل حضرت ابوبکر صدیق ہیں ،پھر حضرت عمر ،پھر حضرت عثمان غنی ،پھر حضرت علی ہیں ۔۔ رضی اللہ تعالی عنہم ۔۔ یہی احادیث کریمہ و اقوال ائمہ سے ثابت ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو فضائل الصحابہ میں روایت کی ہے:
     عن أبي الدرداء قال: رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم أمشي أمام أبي بكر فقال: «يا أبا الدرداء، أتمشي أمام من هو خير منك في الدنيا والآخرة؟ ما طلعت الشمس، ولا غربت، على أحد بعد النبيين والمرسلين أفضل من أبي بكر».
     
إن ابن عمر قال: كنا نقول ورسول الله صلى الله عليه وسلم حي: «أفضل أمة النبي صلى الله عليه وسلم بعده أبو بكر، ثم عمر، ثم عثمان، رضي الله عنهم أجمعين »رواه ابو داؤد (سنن ابو داؤد ،ج :٤ ،ص :٢٠٦)
         حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں :کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہری حیات طیبہ میں کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی امت میں سب سے افضل حضرت ابو بکر ہیں ،پھر حضرت عمر ،پھر حضرت عثمان ہیں ۔۔رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین ۔۔
        عن عبد خير قال: سمعت عليا يقول على المنبر: خير هذه الأمة بعد نبيها أبو بكر وعمر، ولو شئت أن أسمي الثالث لسميته. (مسند احمد ابن حنبل ،ج :٢ ،ص :٥٦ ،دار الحديث ،القاهره)
        عبد خیر سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں حضرت علی کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سب سے افضل حضرت ابو بکر ہیں ،پھر حضرت عمر ہیں ،اگر تم چاہتے ہو کہ میں تیسرے کو بھی ذکر کر دوں تو ضرور ذکر کروں گا ۔
عن أبي جحيفة قال: قام علي، على منبر الكوفة قال: «ألا أنبئكم بخير هذه الأمة بعد نبيها؟ ألا إن خير هذه الأمة بعد نبيها أبو بكر ثم عمر، ولو شئت أن أخبركم بالثالث لأخبرتكم ».رواه الطبراني
(المعجم الاوسط ،ج :٧ ،٢٣٩ ،دار الحرمين ،القاهرة)
        ابو جحیفہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے کوفہ کے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا کیا میں تمھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل شخص کی خبر نہ دوں ؟جان لو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سب سے افضل حضرت ابو بکر ہیں ،پھر حضرت عمر ہیں ،اگر تم چاہو تو تیسرے کا بھی ذکر کر دوں تو ضرور ذکر کر دوں گا ۔
        امام ابن عربی اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں :لقد تواتر عن أمير المؤنين علي رضي الله عنه أنه كان يقول على منبر الكوفة: خير هذه الأمة بعد نبيها أبو بكر ثم عمر روى المحدثون والمؤرخون هذا عنه من أكثر من ثمانين وجها. ورواه البخاري وغيره. 
         وكان علي رضي الله عنه يقول: لا أوتي بأحد يفضلني على أبي بكر وعمر إلا ضربته حد المفتري .اه‍
(العواصم ،ص ٢٧٤ ،دار الجيل ،بيروت)
         حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو بھی شخص مجھے حضرت ابو بکر سے افضل کہے گا میں اس پر افترا کرنے والے کا حد جاری کروں گا ۔
         امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں :وأفضل الناس بعد النبيين عليهم الصلاة والسلام أبو بكر الصديق ثم عمر بن الخطاب الفاروق ثم عثمان بن عفان ذو النورين ثم علي بن أبي طالب المرتضى رضوان الله عليهم أجمعين .اھ
(الفقه الاكبر ،ص :٤١ ،مكتبة الفرقان)
        امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : أجمع أهل السنة أن أفضل الناس -بعد رسول الله عليه الصلاة والسلام- أبو بكر، ثم عمر، ثم عثمان، ثم علي .اھ
(تاريخ الخلفاء ،ص :٣٨ ، الناشر: مكتبة نزار مصطفى الباز)
       مذکورہ  احادیث کریمہ و اقوال ائمہ سے ثابت ہوا کہ انبیا کے بعد سب سے افضل حضرت ابو بکر ہیں، جو سب سے افضل ہوتا ہے وہی امامت و خلافت کا مستحق ہوتا ہے ؛لہذا حضرت ابو بکر ہی خلافت کے سب سے پہلے حق دار ہوئے ۔
        عن النزال بن سبرة قال: قلنا لعلي: يا أمير المؤمنين أخبرنا عن أبي بكر، قال: ذاك امرؤ سماه الله الصديق على لسان جبريل، وعلى لسان محمد، كان خليفة رسول الله -صلى الله عليه وسلم- على الصلاة، رضيه لديننا فرضيناه لدنيانا، إسناده جيد.
(تاریخ الخلفاء ص ٢٨ )
        نزال بن سبرہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ ہم نے حضرت علی سے کہا اے امیر المومنین !ہمیں حضرت ابو بکر کے بارے میں بتائیں ،آپ نے فرمایا وہ ایسے انسان ہیں جنھیں اللہ تعالی نے حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت جبریل علیہ السلام کی زبان پر صدیق کہلوایا ،نماز کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ تھے ،آپ ان سے ہمارے دین کے لیے راضی تھے ،تو ہم ان سے اپنی دنیا کے لیے راضی ہیں ۔
        اس حدیث پاک سے ثابت ہوا کہ حضرت ابو بکر صديق رضی اللہ عنہ خلافت کے سب سے پہلے حق دار تھے ؛کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت عمر ،حضرت عثمان غنی ،اور حضرت علی ۔۔ رضی اللہ عنہم ۔۔ کے ہوتے ہوئے بھی حضرت ابو بکر صدیق کو امامت کا حکم دیا ،حضور صلى اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد صحابہ کرام نے بہ اتفاق راے آپ کی خلافت کی بیعت قبول کی ،یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ خلیفہ برحق تھے ،اس کے خلاف عقیدہ رکھنا خرق اجماع اور اہل سنت کی مخالفت ہے ؛لہذا زید پر لازم ہے کہ اپنے باطل عقیدہ سے توبہ و استغفار کرے ۔۔ و اللہ تعالی اعلم ۔
کتبہ :محمداختررضامصباحی عفی عنہ 
        ٢٤ /محرم الحرام ١٤٣٧ھ

No comments:

Post a Comment

Shan Mohammad Qadri Baqai Ka phone Nombar

Shan Mohammad Qadri Baqai Ka phone Nombar  +917860049688 +918052097969